Friday, 8 February 2013

کا ہم نے دنیا کے بدلے اپنا دین تو نھیں بیچ دیا

ایک باپردہ عورت نے فرانس کی ایک سپرمارکیٹ سے خریداری کی اور اس کے بعد وہ عورت پیسوں کی ادائیگی کیلئے لائن میں کھڑی ہو گئی۔

اپنی باری آنے پر وہ چیک آؤٹ کاؤنٹرآئی، جہاں اسے رقم ادا کرنا تھی، وہاں اس نے اپنا سامان ایک ایک کر کے کاؤنٹر پر رکھ دیا۔ چیک آؤٹ پر کھڑی ایک بے پردہ مسلم لڑکی نے اس خاتون کی چیزیں ایک ایک کر کے اٹھائیں، اور ان کی قیمتوں کا جائزہ لینے لگی۔

تھوڑی دیر بعد اس نے نقاب والی خاتون گاہک کی طرف ناراضی سے دیکھا اور کہنے لگی! ہمیں اس ملک میں کئی مسائل کا سامنا ہے، ان مسائل میں ایک مسئلہ تمہارا نقاب ہے۔ ہم یہاں تجارت کرنے کے لئے آئے ہیں نہ کہ اپنا دین اور تاریخ دکھانے کے لئے۔ وہ مسلم عرب عورت جو نام نہاد روشن خیال تھی اپنی بے ہودہ تقریر جھاڑے جا رہی تھی کہ اگر تم اپنے دین پر عمل کرنا چاہتی ہو اور نقاب پہننا ضروری سمجھتی ہو تو اپنے ملک واپس چلی جاؤ، جہاں جو تمہارا دل چاہے کر سکتی ہو۔ وہاں نقاب پہنو، برقع پہنو، ٹوپی والا برقع پہنو، جو چاہے کرو مگر یہاں رہ کر ہم لوگوں کے لئے مسائل مت پیدا کرو....

نقاب پہننے والی خاتون ایک مسلم عورت کے منہ سے نکلنے والے الفاظ پر دم بخود ہو کر رہ گئی۔ اپنے سامان کو بیگ میں رکھتے ہوئے اس کے ہاتھ رک گئے اور اچانک اس نے اپنے چہرے سے نقاب الٹ دیا، کاؤنٹر پر کھڑی لڑکی اس کا چہرہ دیکھ کر حیران رہ گئی کیونکہ نقاب والی لڑکی کے بال سنہری اور آنکھیں نیلی تھیں،

اس نے کاؤنٹر والی سے کہا ”میں فرانسیسی لڑکی ہو نہ کہ عرب مہاجر، یہ میرا ملک ہے، میں مسلمان ہوں.... اسلام میرا دین ہے، یہ نسلی دین نہیں ہے کہ تم اس کی مالک ہو، یہ میرا دین ہے اور میرا اسلام مجھے یہی سبق دیتا ہے جو میں کر رہی ہو۔ میرا دین مجھے پردے کا حکم کادیتا ہے تم نسلی مسلمان ہو کر ہمارے یہاں کے غیر مسلموں سے مر عوب ہو، دنیا کی خاطر خوف میں مبتلا ہو، مجھے کسی کا خوف نہیں ہے۔مجھے صرف اپنے اللہ کا خوف ہے اور اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے محبت ہے ، اور حکم کو پورا کرنے میں مجھے کسی کی پرواہ نہیں ہے ،

اس فرانسیسی نو مسلم عورت کے یہ لفظ تو بے پردہ مسلم عورتوں کے منہ پر طمانچہ تھے کہ تم پیدائشی مسلمانوں نے دنیا کے بدلے اپنا دین بیچ دیا ہے اور ہم نے تم سے خرید لیا ہے۔

کیا یہ الفاظ ہمارے منہ پر بھی طمانچہ ہیں...??

شرک کی طرف لے جانے والے ذرائع


شرک کی طرف لے جانے والے ذرائع جن سے رسول اللہ نے منع کیا ۔

=========================================


شرک کی طرف لے جانے والے وہ قولی اور فعلی ذرائع جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع کیا ۔


٭ ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے الفاظ استعمال کرنے سے منع فرمایا جس میں اللہ اور مخلوق کے درمیان برابری ہو مثلاً : (ماشا ء اللہ وشئت ، ولو لا اللہ و انت ) (جس طرح اللہ چاہے اور تُو چاہے، اگر اللہ اور تُو نہ ہوتا ) اور حکم دیا اس کے بدلے میں یہ الفاظ کہے جائیں

(ماشاء اللہ ثم شئت ) جس طرح اللہ چاہے پھر آپ ۔ (1)


٭۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبروں کی تعظیم میں غلو کرنے سے منع کیا ۔ مثلاً

ان پر قبہ بنانا ،اُن پر روشنی کرنا،اُن کو پختہ کرنا،اور اُن پر لکھنا ۔(2)


٭۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےقبروں کو مسجدیں بنانے اوراُن کے پاس نمازپڑھنے سے منع کیا ہے اگرچہ مسجد نہ ہی بنی ہوئی ہو کیونکہ یہ قبروں کی عبادت کا ذریعہ ہے ۔ (3)


٭۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےطلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت نمازپڑھنے سے منع کیا ہےکیونکہ اس میں اُن لوگوں کی مشابہت ہوتی ہےجو ان اوقات میں سورج کو سجدہ کرتے ہیں ۔ (4)


٭۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبادت کے ذریعے اللہ کا تقرب حاصل کرنے کی غرض سےتین مسجدوں کے علاوہ کسی بھی جگہ کی طرف سفرکرنے سے منع کیا ہے

وہ تین مساجد مندرجہ ذیل ہیں :

مسجد حرام ،مسجد نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)اور مسجد اقصی ۔ (5)


٭۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُس جگہ نذر پوری کرنے سے منع کیا جہاں

پر بت پرستی یا زمانہ جاہلیت کے میلوں میں سے کوئی میلہ لگتا ہو ۔(6)


٭۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی شان میں غلو کرنے سے منع فرمایا

فرمایا : (میری شان میں غلو نہ کرناجس طرح نصاری نے ابن مریم (علیہ السلام)

کی شان میں غلو کیا میں صرف اللہ کا بندہ اور رسول ہوں ) (7) اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

(مدد مجھ سے نہ مانگی جائے بلکہ مدد صرف اللہ تعالٰی سے مانگی جائے) ۔


٭۔ نیک لوگوں کی مدح میں غلو سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع کیا( اس سے مراد یہ ہے کہ ا ُن کو اُن کے مرتبے سے بڑھ کر وہ مقام دینا جو صرف اللہ تعالٰی ہی کے لائق ہے ۔

مثلاً مصائب میں اُن سے مدد مانگنا ان کی قبروں کا طواف کرنا،ان کی مٹی سے تبرک حاصل کرنااور اُن کی قبروں پر جانور ذبح کرنا اور اُن سے مدد مانگنا ۔) (8)


٭۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جاندارکی ہر قسم کی تصویر سے منع کیا ہے اور ایساکرنے والے کو سخت ڈانٹ پلائی ہے اور اس کو مٹانے اور تبدیل کرنے کا حکم دیا … خصوصاً جس وقت تصویر کو

دیوار،سڑک یا میدان میں لگا کر اس کی تعظیم کی جائے کیونکہ یہ جاہل اور گمراہ لوگوں کے شرک کا باعث بنیں گی اگرچہ کچھ عرصہ کے بعد ہی ہو ۔ (9)

Thursday, 7 February 2013

صلاح الدین ایوبی کی اولاد کیوں سو رہی ہے

اک خطرناک طوفان جس قوم کے دروازے پر دستک دے رہا ہو بپھری ہوئی لہریں اپنے ساتھ سب کچھ بہا لے جانے کے لئے موجیں مار رہی ہوں، ایسی قوم اگر احتیاطی تدابیر کرنے کی بجاۓ طوفان کے امکان کو ہی رد کرنے لگے تو ان کے انجام کے بارے میں کس کو شک ہو سکتا ہے ؟ ایسے وقت میں جب عالم اسلام خصوصاً مسلمانان پاکستان انتہائی نازک موڑ پر کھڑے ہوئے ہیں، اگر لوگوں کو ان حالات کی نزاکت سے آگاہ کرنا جذباتیت یا مبالغہ آرائی ہے تو پھر امّت کو جگانے کا مناسب وقت اور طریقہ کیا ہو گا ؟؟؟ کیا طوفان کے آثار دیکھ کر اس کی آمد کا انکار کر دینے سے طوفان ٹل جائے گا ؟ یا گھروں کی دہلیز پر پہنچی سونامی کی لہریں صرف اس لئے واپس پلٹ جائیں گی کہ ہم نے کوئی تیاری نہیں کی تھی... یا ہم سو رہے تھے ؟ ہمیں یہ حقیقت تسلیم کر لینی چاہے کہ ہم خطرات کا ادراک کر کے ان سے اجتمائی مقابلے کے بجاۓ ایک ایک کر کے مٹ جانے کے عادی ہو رہے ہیں. ہر ایک جانتا ہے کہ اہل حق کے ساتھ کیا ہونے والا ہے لیکن ہم اپنی سستی، کم ہمتی، اور کاہلی کو تاویلات کا لباس اوڑھا کر خواب و خیال کی دنیا میں مگن رہنا چاہتے ہیں.


visitors of the site

Flag Counter