Thursday, 7 February 2013

صلاح الدین ایوبی کی اولاد کیوں سو رہی ہے

اک خطرناک طوفان جس قوم کے دروازے پر دستک دے رہا ہو بپھری ہوئی لہریں اپنے ساتھ سب کچھ بہا لے جانے کے لئے موجیں مار رہی ہوں، ایسی قوم اگر احتیاطی تدابیر کرنے کی بجاۓ طوفان کے امکان کو ہی رد کرنے لگے تو ان کے انجام کے بارے میں کس کو شک ہو سکتا ہے ؟ ایسے وقت میں جب عالم اسلام خصوصاً مسلمانان پاکستان انتہائی نازک موڑ پر کھڑے ہوئے ہیں، اگر لوگوں کو ان حالات کی نزاکت سے آگاہ کرنا جذباتیت یا مبالغہ آرائی ہے تو پھر امّت کو جگانے کا مناسب وقت اور طریقہ کیا ہو گا ؟؟؟ کیا طوفان کے آثار دیکھ کر اس کی آمد کا انکار کر دینے سے طوفان ٹل جائے گا ؟ یا گھروں کی دہلیز پر پہنچی سونامی کی لہریں صرف اس لئے واپس پلٹ جائیں گی کہ ہم نے کوئی تیاری نہیں کی تھی... یا ہم سو رہے تھے ؟ ہمیں یہ حقیقت تسلیم کر لینی چاہے کہ ہم خطرات کا ادراک کر کے ان سے اجتمائی مقابلے کے بجاۓ ایک ایک کر کے مٹ جانے کے عادی ہو رہے ہیں. ہر ایک جانتا ہے کہ اہل حق کے ساتھ کیا ہونے والا ہے لیکن ہم اپنی سستی، کم ہمتی، اور کاہلی کو تاویلات کا لباس اوڑھا کر خواب و خیال کی دنیا میں مگن رہنا چاہتے ہیں.


No comments:

Post a Comment

visitors of the site

Flag Counter