شرک کی طرف لے جانے والے ذرائع جن سے رسول اللہ نے منع کیا ۔
========================== ===============
شرک کی طرف لے جانے والے وہ قولی اور فعلی ذرائع جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع کیا ۔
٭ ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے الفاظ استعمال کرنے سے منع
فرمایا جس میں اللہ اور مخلوق کے درمیان برابری ہو مثلاً : (ماشا ء اللہ
وشئت ، ولو لا اللہ و انت ) (جس طرح اللہ چاہے اور تُو چاہے، اگر اللہ اور
تُو نہ ہوتا ) اور حکم دیا اس کے بدلے میں یہ الفاظ کہے جائیں
(ماشاء اللہ ثم شئت ) جس طرح اللہ چاہے پھر آپ ۔ (1)
٭۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبروں کی تعظیم میں غلو کرنے سے منع کیا ۔ مثلاً
ان پر قبہ بنانا ،اُن پر روشنی کرنا،اُن کو پختہ کرنا،اور اُن پر لکھنا ۔(2)
٭۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےقبروں کو مسجدیں بنانے اوراُن کے
پاس نمازپڑھنے سے منع کیا ہے اگرچہ مسجد نہ ہی بنی ہوئی ہو کیونکہ یہ قبروں
کی عبادت کا ذریعہ ہے ۔ (3)
٭۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نےطلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت نمازپڑھنے سے منع کیا ہےکیونکہ اس
میں اُن لوگوں کی مشابہت ہوتی ہےجو ان اوقات میں سورج کو سجدہ کرتے ہیں ۔
(4)
٭۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبادت کے ذریعے اللہ
کا تقرب حاصل کرنے کی غرض سےتین مسجدوں کے علاوہ کسی بھی جگہ کی طرف
سفرکرنے سے منع کیا ہے
وہ تین مساجد مندرجہ ذیل ہیں :
مسجد حرام ،مسجد نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)اور مسجد اقصی ۔ (5)
٭۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُس جگہ نذر پوری کرنے سے منع کیا جہاں
پر بت پرستی یا زمانہ جاہلیت کے میلوں میں سے کوئی میلہ لگتا ہو ۔(6)
٭۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی شان میں غلو کرنے سے منع فرمایا
فرمایا : (میری شان میں غلو نہ کرناجس طرح نصاری نے ابن مریم (علیہ السلام)
کی شان میں غلو کیا میں صرف اللہ کا بندہ اور رسول ہوں ) (7) اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
(مدد مجھ سے نہ مانگی جائے بلکہ مدد صرف اللہ تعالٰی سے مانگی جائے) ۔
٭۔ نیک لوگوں کی مدح میں غلو سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع
کیا( اس سے مراد یہ ہے کہ ا ُن کو اُن کے مرتبے سے بڑھ کر وہ مقام دینا جو
صرف اللہ تعالٰی ہی کے لائق ہے ۔
مثلاً مصائب میں اُن سے مدد مانگنا
ان کی قبروں کا طواف کرنا،ان کی مٹی سے تبرک حاصل کرنااور اُن کی قبروں پر
جانور ذبح کرنا اور اُن سے مدد مانگنا ۔) (8)
٭۔ نبی صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے جاندارکی ہر قسم کی تصویر سے منع کیا ہے اور ایساکرنے
والے کو سخت ڈانٹ پلائی ہے اور اس کو مٹانے اور تبدیل کرنے کا حکم دیا …
خصوصاً جس وقت تصویر کو
دیوار،سڑک یا میدان میں لگا کر اس کی تعظیم کی
جائے کیونکہ یہ جاہل اور گمراہ لوگوں کے شرک کا باعث بنیں گی اگرچہ کچھ
عرصہ کے بعد ہی ہو ۔ (9)
No comments:
Post a Comment