Saturday, 5 January 2013

والدین اور انکا حق


اس ہستی کے نام جو اولاد کے لئے
ہر اک درد وہ چپ چاپ خود پہ سہتا ہے
نہ صرف میرے بلکہ تمام دوستوں کے والدین کے نام
میرے والد صاحب آج سے آٹھ سال پہلے دوران اپرشن انتقال فرما گے ایک درد تھا جو انکے دل میں تھا کیونکہ مجھ کو ان سے بچھڑے سات سال ہو گے تھے انہوں نے کبھی بتایا نہیں تھا لکن مجھے معلوم تھا کے انکے دل پی بوہت بھاری بھوجھ ہے آج الحمدوللہ میرے پاس سب کچھ ہے کروڑوں کا گھر نے ماڈل کی گا ریان اگر نہیں ہیں تو میرے والد صاحب نہیں ہیں انکے لئے بلکہ تمام دوستوں کے والدین کے لئے دوا کیجئے گا
ابا جی کے نام ،،
عزیز تر مجھے رکھتا ہے وہ رگ و جان سے
یہ بات سچ ھے کہ میرا باپ کم نہیں ہے میری ماں سے !
وہ ماں کے کہنے پہ کچھ رعب مجھ پر رکھتا ہے
یہ ہی وجہ ہے کہ وہ مجھے چومتے ہوئے جھجکتا ہے !
وہ آشنا میرے ہر کرب سے رہا ہر دم
جو کھل کے رو نہیں پایا مگر سسکتا ہے !
جڑی ہے اس کی ہر اک ہاں میری ہاں سے
یہ بات سچ ھے کہ میرا باپ کم نہیں ہے میری ماں سے !
ہر اک درد وہ چپ چاپ خود پہ سہتا ہے
تمام عمر سوائے میرے وہ اپنوں سے کٹ کے رہتا ہے !
وہ لوٹتا ہے کہیں رات کو دیر گئے، دن بھر
وجود اس کا پیسنا میں ڈھل کر بہتا ہے !
گلے رہتے ہیں پھر بھی مجھے ایسے چاک گریبان سے
یہ بات سچ ھے کہ میرا باپ کم نہیں ہے میری ماں سے !
پرانا سوٹ پہنتا ہے کم وہ کھاتا ہے
،،، مگر کھلونے میرے سب وہ خرید کے لاتا ہے !
وہ مجھے سوئے ہوئے دیکھتا رہتا ہے جی بھر کے
نجانے کیا کیا سوچ کر وہ مسکراتا رہتا ہے !
میرے بغیر تھے سب خواب اس کے ویران سے
یہ بات سچ ھے کہ میرا باپ کم نہیں ہے میری ماں سے !

No comments:

Post a Comment

visitors of the site

Flag Counter