Reply
قائداعظم کی تصویر کہاں گئی؟
یہ 1880 کی بات ہے. برطانیہ میں ایک غریب کسان کھیتی باڑی کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتا تھا وہ انتہائی غریب تھا کہ وہ اپنے بچوں کو پڑھا نہیں سکتا تھا. ایک دن وہ کسان اپنے کھیتوں سے واپس آرہا تھا کہ اس نے کسی بچے کی چیخ سنی تو وہ چیخ کی سمت روانہ ہوگیا. یہ چیخیں ایک جنگل سے آرہی تھیں. وہ جنگل میں داخل ہوا تو اس نے ایک دلدل میں ایک پانچ سالہ بچے کو ڈوبتے ہوئے پایا جو گردن تک ڈوبا ہوا تھا اس نے فوری طور پر بچے کو کسی چیز کی مدد سے باہر نکالا اور اس نے بچے سے پوچھا کہ وہ کہاں رہتا ہے تو بچے نے بتایا کہ وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ سیروتفریح کے لئے آیا تھا. کسان نے بچے کو اس جگہ چھوڑا جہاں اس کے ماں باپ رہائش پذیر تھے اور خود گھر کی طرف روانہ ہوگیا.
دوسرے دن اس کے گھر کے دروازے پر ایک بگھی رکی. اس میں سے وہ بچہ اور اس کا باپ باہر نکلے. اس نے کسان کو اپنا تعارف کرایا کہ وہ فلاں جگہ کا نواب ہے اور بچے کی جان بچانے پر کسان کا شکریہ ادا کیا. اس کے بعد نواب نے جیب میں ہاتھ ڈالا اور کچھ پیسے نکال کر کسان کو کہا کہ تم نے میرے بچےکو بچایا ہے اس لئے یہ رقم قبول کرلیں. کسان نے رقم لینے سے انکار کردیا. اسی اثناء میں کسان کا بیٹا کسان کے ساتھ کھڑا ہوگیا. نواب نے پوچھا کہ یہ تمہارا بیٹا ہے کسان نے ہاں میں سرہلایا. نواب نے پوچھا کہ تمہارا بیٹا پڑھتا ہے. کسان نے انکار میں سرہلادیا اور کہا کہ اسے پڑھنے کی کیا ضرورت ہے اس نے بھی ہماری طرح کھیتی باڑی کرنی ہے. نواب نے کسان کو تعلیم کی اہمیت بتائی اور کہا کہ وہ اس بچے کے تعلیمی اخراجات اٹھانے کو تیار ہے. کسان نے پھر انکار میں سرہلادیا تو نواب نے کہا کہ میں اس بچے پر چھوڑتا ہوں کہ یہ پڑھنا چاہتا ہے یا نہیں. نواب نے کسان کے بیٹے کے پوچھا کہ وہ پڑھناچاہتا ہے؟ تو بچے نے کہا کہ ہاں.
نواب نے خوش ہوکر کہا کہ اب فیصلہ ہوگیا ہے. یہ بچہ پڑھنا چاہتا ہے اس لئے میں اس کے سارے تعلیمی اخراجات اٹھاؤں گا. اس کے بعد نواب کا بیٹا اور کسان کا بیٹا دونوں اکٹھے سکول جاتے اور اعلٰی تعلیم حاصل کرنے کے بعد دنیا کی دو عظیم شخصیات بن گئیں. کسان کا بیٹا سر الیگزینڈر فلیمنگ تھا جس نے پنسلین ایجاد کی آج ہم جو انٹی بائیوٹک دوائیاں کھاتے ہیں وہ الیگزینڈر فلیمنگ کی مرہون منت ہیں جبکہ نواب کا بیٹا بعد ازاں برطانیہ کا وزیراعظم بنا اور سر ونسٹن چرچل کے نام سے مشہور ہوا. دونوں میں کافی چیزیں مشترک ہیں دونوں نے سر کا خطاب حاصل کیا اور دونوں نوبل انعام یافتہ ہیں.
مجھے یہ واقعہ پاکستان کے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈ کپ جیتنے کے بعد شدت سے یاد آرہا ہے. وزیراعظم نے ان تمام کھلاڑیوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا. بعدازاں انہیں انعام وکرام سے نوازا اور وزیراعظم نے ان کھلاڑیوں کے ساتھ گروپ فوٹو بنوائی لیکن اس گروپ فوٹو میں دیوار پر بلاول بھٹو زرداری، آصف زرداری، بے نظیر بھٹو، ذوالفقار علی بھٹو کی تصاویر تھیں لیکن قائداعظم کی تصاویر نہیں تھیں. اسی طرح ایک نجی ٹی وی نے اس قسم کی بہت سی تصاویر اور ویڈیوز دکھائیں جہاں قائداعظم کی تصویر سرے سے موجود نہیں تھی. ایک نواب نے اپنے بیٹے کو بچانے کے عوض ایک کسان کے بیٹے کو پڑھا لکھا کر ایک مشہور سائنسدان بنادیا. ایک کسان نے نواب کے بیٹے کو بچایا تو وہ برطانوی قوم کا مقدر بن گیا اس نے برطانوی قوم کو عظیم قوم بنایا اسے ایٹمی طاقت دلوائی لیکن ہمارے ہاں ایک شخص نے مسلمانوں کے لئے پاکستان بنایا اور ہم نے اس کے احسان کا بدلہ یہ دیا کہ اس کی تصاویر ہی دیواروں سے غائب کرادی. اس کی خدمات کو ہم اس طرح فراموش کرگئے کہ ہم نے صدارتی ہاؤس، وزیراعظم ہاؤس سے اس کی تصاویر ہی ہٹادیں اور وہاں بے نظیر، زرداری، ذوالفقار بھٹو اور بلاول زرداری کی تصاویر لگادیں. کیا ہی اچھا ہوتا کہ بلاول زرداری کی جگہ قائداعظم کی تصویر ہوتی. بلاول زرداری، بے نظیر بھٹو، آصف زرداری نے کسی موقع پر پاکستان کونہیں بچایا. بے نظیر کے دور میں بھی کرپشن، اقرباء پروری، ناانصافی کی عظیم الشان مثالیں قائم ہوئیں جیسی آج آصف زرداری کے دور میں ہورہی ہیں.
دوسری جانب آئیے! یوسف رضاگیلانی اور آصف زرداری نے ورلڈ کپ جیتنے کے بدلے فی کھلاڑی25 لاکھ روپے انعام دیا لیکن قائداعظم کو پاکستان بنانے کی سزا اس کی تصاویر ہٹاکردی اور وہ یہ بھول گئے کہ وہ جس ملک کے وزیراعظم اور صدر ہیں وہ ملک قائداعظم کی مرہون منت ہے. یونس خان نے ورلڈ کپ میں فتح باب وولمر کے نام کی لیکن وزیراعظم ہاؤس کے درودیوار پر قائداعظم کی اتری تصاویر نہ دیکھ سکے. پاکستانی کھلاڑی انعام وکرام لے کر تو گھر چلے گئے لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ اپنے انعامات اور کمائی سے چند لاکھ روپے سوات متاثرین کو دے دیتے. ہرجماعت اپنے جلسے جلوسوں میں اپنے سیاسی قائدین کی بڑی بڑی قدآور تصاویر لگادیتی ہے لیکن قائداعظم کی تصویر لگانا گوارا نہیں کرتی. یہ سیاسی جماعتیں اپنی پارٹی کے جھنڈے اٹھاکر جلسے جلوس کرتی ہے لیکن پاکستان کا پرچم اٹھانا گوارا نہیں کرتی. شاید اسی لئے ہم غیرترقی یافتہ اور دنیا میں ذلیل ہورہے ہیں.
کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ وہ کسان اس بچے کو نہ بچاتا تو نہ سر ونسٹن چرچل پیدا ہوتا اور نہ ہی سر الیگزینڈرفلیمنگ اور ونسٹن چرچل کا یہ مقولہ مشہور نہ ہوتا کہ برطانیہ کو کوئی خطرہ نہیں کیونکہ ہماری عدالتیں آزاد ہیں. ان سے ہمارے سیاستدانوں اور مفاد پرست عناصر کو سیکھنے کی ضرورت ہے