عقل مند لوگ اللہ تعالی کی پیدا کردہ خلقت میں غور و فکر کرتےہیں۔ غور و فکر کے بعد فطری طور پر یہ بات ہر انسان کے ذہن میں آتی ہے کہ اس کائنات کے خالق کا کوئی شریک نہیں ہوسکتا، کوئی اس کے کاموں میں دخل انداز ی نہیں کرسکتا، بے شک وہی قہار و جبار ہے اسی کی ملکیت ہے ، بادشاہوں کا بادشاہ، بادشاہت بھی ایسی کہ زمین میں بھی اس کا امر چلتا ہے اور آسمان میں بھی اس کا حکم چلتا ہے، کن فیکون اس کی صفت ہے، کوئی اس سے سوال کرنے والا نہیں بلکہ وہ خود پوچھنے والا ہے، دنیا کا یہ نظام ہمارے مشاہدے میں ہے ، کبھی سورج ،چاند ستارے ، دن و رات ، آسمان و سمندر میں کسی نے بد نظمی و فطور کونہیں دیکھا ، ہاں! جب اللہ چاہے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ وجہ صاف ظاہر ہے کہ اس کائنات کو وہ عظیم وہ پاک نیز بلند اور تمام نقص سے پاک ہستی چلارہی ہے جس کو نیند تو دور کی بات اونگھ تک نہیں آتی ، جو تمام قسم کی برائیوں کی صفت سے پاک ہے، جو اولاد کا محتاج نہیں، جو ہر چیز پر مکمل علم رکھتا ہے اور اس اس کا علم ذرہ ذرہ پر محیط ہے، غیب کی کنجیاں رکھنے والا ہے، کوئی پتہ نہیں گرتا مگر اس کے علم سے۔
لہذا اب حق بھی اسی کا بنتا ہے کہ ہم اس کا ذکر کریں، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور ہر وقت اس سے مدد طلب کرے۔ اللہ تعالی نے عقلمندوں کے بارے میں یہ فرمایاہے :
الَّذِیۡنَ یَذۡکُرُوۡنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوۡدًا وَّ عَلٰی جُنُوۡبِہِمۡ وَ یَتَفَکَّرُوۡنَ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۚ رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ ہٰذَا بَاطِلًا ۚ سُبۡحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ سورۃ آل عمران : 191
جو اللہ تعالٰی کا ذکر کھڑے اور بیٹھے اور اپنی کروٹوں پر لیٹے ہوئے کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور و فکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار تو نے یہ بےفائدہ نہیں بنایا۔ تو پاک ہے پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے
جو اللہ تعالٰی کا ذکر کھڑے اور بیٹھے اور اپنی کروٹوں پر لیٹے ہوئے کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور و فکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار تو نے یہ بےفائدہ نہیں بنایا۔ تو پاک ہے پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے
No comments:
Post a Comment