"اﷲکی راہ میں مال خرچ نہ کرنے کا انجام"
یمن کے علاقے ضفوان میں ایک آدمی رہتا تھااﷲتعالی نے اسے خوبصورت باغ عطاکیاتھا۔وہ شخص متقی اور انتہائی نیک انسان تھا۔وہ اپنے باغ کی بہت حفاظت کرتا تھا۔جب باغ کے پھل تیار ہوجاتے تو باغ جا مالک انہیں توڑلیتا۔اور پھلوں سے اتنے پھل لیتا کہ اس کے گھر اور باغ کی حفاظت کا خرچہ نکل آتا اور باقی پھل غریبوں پر اﷲکی راہ میں صدقہ کردیتاتھا۔اسے غریب ومساکین بہت دعائیں دیتے۔
اس کے اس صدقہ کرنے اور غریبوں سے دعاؤں کی وجہ سے اﷲتعالی نے اس کے باغ میں برکتوں کا نزول کیا۔اس کے چند بیٹے تھے جب وہ اپنے باغ کی تقسیم دیکھتے تو کہتے کہ ہمارا باپ پاگل ہے جو سارا پھل غریبوں کی جھولی میں ڈال دیتا۔کیا ہم نے یہ باغ لوگوں کےلیے لگایاہے۔
ایک دن ایسا بھی آیا کہ ان کا باپ فوت ہوگیاتو وہ لڑکے بہت خوش ہوئے اب ہم ہر سال سارا پھل توڑکر خود ہی رکھیں گے،وہ اپنے باغ کی اچھی طرح دیکھ بھال کرتےان میں سے ایک بھائی کا موقف سب سے الگ تھا،وہ کہتاہے میرےبھائیو!ہمارا باپ غریبوں پر جو صدقہ کرتا تھا ،اس طرح ہمیں بھی کرنا چاہئے کیونکہ اسی وجہ سے اﷲتعالی نے ہمارے باغ میں برکتوں کا نزول کیاہے۔باقی سب بھائیوں نے اس کء بات نہ مانی جب باغ کے پھل پک گئے تو سب بھائیوں نے یہ طے کیا کہ ہم فلاں رات کے آخری حصے میں اپنے باغ میں جائیں گے اور باغ کا سارا پھل توڑ کر گھرلائیں گے،یہ کام جلدی سے کرناہے تاکہ صبح﴿دن﴾ نہ ہوجائے اور کوئی فقیر ہمیں دیکھ نہ لے۔
وہ رات کو مشورہ کرکے سوگئے اور ان شاءاﷲ بھی نہ کہا،اﷲتعالی بے اس ظالمانہ فیصلے پر انہیں سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔ وہ رات کو سو رہے تھے اﷲتعالی نے کے حکم سے باغ پر ایسی آفت آئی کہ وہ باغ جل کر راکھ ہوگیا ۔اب رات کے آخری حصہ میں وہ بیدار ہوئے ایک دوسرے کو اٹھایا یہ کہہ کر وہ چل پڑے کہ آج کوئی مسکین ہمارے پاس نہیں آپائےگا۔آج ہم باغ کا سارا پھل توڑ لائیں گے یہی منصوبہ بناتے ہوئے جب باغ کے پاس پہنچے تو وہاں باغ کا نام ونشان بھی نہ تھا،آندھی سب کچھ اڑالےگئی تھی۔
جب وہ اپنا اجڑا ہوا باغ دیکھ کر کہنے لگے،شاہد ہم راستہ بھول گئے ہیں مگر غور وفکر کے بعد سمجھ گئےکہ یہ آفر زدہ باغ ہماراہی ہے جسے اﷲ نے ہمارے طرزعمل کی پاداش میں ایساکردیا۔اس وقت اس بھائی نہ وہ بات یاددلائی۔ اب افسوس کرنے لگے اور ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے اورکہنے لگے؛
"ہم ظالم ہیں اور اﷲ پاک ہے۔پھر آپس میں عہد کیا کہ اب اﷲ نے ہمیں باغ دیا تو ہم اس میں سے صدقہ کریں گے۔"
اﷲتعالی نےان کو دنیا میں ہی سزادی اور فرمایا؛
"ہم مال میں بخل کرنے والوں اور اپنے حکم کی مخالفت کرنے والوں کو اگر چاہیں تو دنیا میں ہی مزہ چکھا دیتے ہیں"
﴿یہ واقعہ قرآن میں سورة القلم آیت17سے 33میں بیان ہوا ہے﴾
اﷲتعالی نےان کو دنیا میں ہی سزادی اور فرمایا؛
"ہم مال میں بخل کرنے والوں اور اپنے حکم کی مخالفت کرنے والوں کو اگر چاہیں تو دنیا میں ہی مزہ چکھا دیتے ہیں"
﴿یہ واقعہ قرآن میں سورة القلم آیت17سے 33میں بیان ہوا ہے﴾
No comments:
Post a Comment