Saturday, 5 January 2013

فجر کی نماز اور یہودیوں کا عقیدہ


Read Carefully
اردن اور فلسطین کی سرحدیں آپس میں ملی ھوئ ھیں ، وہاں عرب اور یہودی بڑی تعداد میں آباد ہیں
ایک دوسرے کے رشتہ دار وہاں کافی عرصے سے آباد ھیں لہذا وہاں آمد و رفت کا سلسلہ رہتا ھے
وہاں کے بہت سے یہودی عرب مسلمانوں سے اکثر پوچھتے رہتے ہیں
کہ
آپ لوگوں کی مسجدوں میں فجر کی نماز میں کتنی صفیں بنتی ہیں
ظہر میں کتنی
عصر میں کتنی
اور خاص کر جمعہ کی نماز میں کتنی صفیں بنتی ہیں
عربوں کا وہی جواب ہوتا ہے جو ہمارا حال ہے
کہ
فجر میں 1/21 (ڈیڑھ ) صف بھی مشکل سے بنتی ہے
اور
جمعہ کی نماز میں سڑک پر بھی مشکل جگہ ملتی ہے
ایک مرتبہ ایک عرب نے یہودی کے اسی سوال پر پوچھ ہی لیا کہ
آخر آپ ہم سے یہ سوال کیوں پوچھتے ہو
یہودی نے اس سوال کے جواب میں بڑا انکشاف کیا
کہ
ہماری کتابوں میں لکھا ہے کہ جس دن امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم
کی فجر کی نماز کی صفیں ، جمعہ کی صفوں کے برابر ہوجائیں گی
اللہ اس دھرتی سے یہودیوں کا خاتمہ فرما دے گا
اللہ اکبر
کاش آج ہم مسلمان اس بات کو سمجھ جائیں اللہ ہم سب کو ہدایت دے
آمین یا رب العامین


No comments:

Post a Comment

visitors of the site

Flag Counter