حجتہ الوداع
کے موقع پر رسول کریم ؐ نے مسلمانوں سے آخری خطبہ ارشاد فرمایااے لوگوں!شاید آئندہ سال اور اس کے بعد پھر کبھی تم سے یہاں ملاقات نہ ہو سکےجو تم میں غریب ہے اسے وہی کھلائو جو تم کھاتے ہو وہی پہنائو جو تم پہنتے ہوکہ سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹنا ہے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کا حساب لے گا... جو موجود ہے وہ انہیں بتا دیں جو موجود نہیں تم سب ایک آدم کی اولاد ہواور تم میں سب سے بہتر وہ ہے جسے اللہ کا خوف ہے میں جو کچھ کہوں اسے غور سے سنو!ایام جاہلیت کے مقتولین کا قصاص اوردیت دونوں ختم کی جاتی ہیں یاد رکھو ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں مسلمانوں میں رنگ‘ نسل اور قبیلے کا کوئی امتیاز نہیں کوئی مسلمان کسی دوسرے کے مال پر ناجائز تصرف نہیں کرے گاورنہ یہ ایک دوسرے پر ظلم ہو جائے گالوگو غور سے سنو!جو چیز میں تم میں چھوڑے جا رہا ہوں وہ چیز نہایت واضع اور روشن ہے اور وہ ہے اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت!اگر اسے مضبوطی سے پکڑے رہو تو کبھی ٹھوکر نہ کھائو گےپھر آپ نے تکمیل دین کے حوالے سے اس آیت کی تلاوت فرمائی’’آج کے دن ہم نے تمہارے لئے دین کو مکمل کر دیااور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لئے دین اسلام کو پسند کر لیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآل وسلم کی زندگی ہی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ آپ نے ان لوگوں کو بھی معاف کیا جو آپ کو گالیاں دیتے تھے اور ہمارے لیے مثال قائم کی کہ تم بھی معاف کر دیا کرو۔ آپ دونوں جہاں کی لیے رحمت ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآل وسلم اس بات پر خوش نہیں ہوں گے کہ 12 ربیع اول کو کتنی دیگییں دیں ، گھروں کو سجایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآل وسلم کی تعلیمات پر عمل کر کہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اللہ پاک آپ کو اور مجھے دین کے رستے پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین
No comments:
Post a Comment